آخری دن سال کا
آج سال کا آخری دن پھر٢٠١٨ کبھی نہ آے گا.اوراس طرح دنیا کا ایک اورسال مکمل گیااورزمین نے ایک اورچکرپورا کر لیا. .دیکھا جاۓ تو ہرگزراوقت ہم کواحساس دلاتا ہیں انسانی زندگی کا اوراس کے گزرجانےکا.کافی انسان وقت کےاس احساس کو سمجتے ہیں اوربہت سارے پچھلے سالوں کی طرح آنے والے سال کو بھی ایسےہی گزردے گے.سھمجدارلوگ اپنے وقت کا حساب رکھتے.اپنی غلطیوں کو صیحی کرتے ہیں اوراپنی آنے والی زندگی آرامدہ کرنے کے لیا کوشش کرتے ہیں.با حثیت ایک مسلمان ہم قسمت اور نصیب پرزیاده یقین رکھتے ہیں لیکن کچھ لوگ اپنی سوچ و چارسے بھی اپنی زندگی بدلنے کی کوشش میں رھتے ہیں اوربدل بھی لیتے ہیں
جس طرح انسان ذاتی زندگی کواچھا کرنے کی کوشش میں رہتا ہیں .قومی سطح پربڑے ممالک بھی منصوبہ بندی کرتے ہیں .چاہے وہ معاشی،سماجی یا کاروباری سطح پر ہو.ہرچیز کا ایک منصوبہ ہوتا ہیں.جدید دنیا میں توحکومتی سطح پرایک خاص قسم کا ادارہ کام کرتا ہیں جسے ریسیچ اینڈ ڈویلپمنٹ یعنی تحقیق اورتعمیرہم اپنی زبان میں کہہ سکتے ہیں جو صرف آنے والے وقت کا استعمال کرسکے کے لیا بنایا جاتا ہیں.دورجدید کی دنیا کی اصل کامیابی کی وجہ بھی یہ منصوبہ بندی ہی ہیں جس کی وجہ سے وہ زندگی کے کرمیدان میں آگے ہیں اور وہ دنیا کو ایک نظام دے رہے ہیں.اورایسی قومیں ہی دنیا میں اپنا نام پیدا کرتی ہیں
پاکستان کی بات ہوجاۓ جو دنیا میں آبادی کے حساب سے نمبر ٨ پر ہیں.یعنی دنیا کی آٹھویں بڑی لیبرطاقت.جہاں ملک نے ایٹومک پاور حاصل کیا بھی ٣٠ سال ہو گی ہیں.جہاں ١٢٠ یونیورسٹیز ہیں ١٢٠٠٠ طلباء اورطالبات ہرسال گریجویٹس ہوتے ہیں ،جہاں کی سب سے بڑی صنعت ایگریکلچر ہیں .پھرملک میں معدنیات کے ذخائر ،پھر سیرو سیاحت کے لیا مقامات،صحرا ،پہاڑ ،دریا،قدرتی جنگل اور لاہور ملتان سندھ اور ٹیکسلا کے قدیم عجوبے.اس کے باوجود پاکستان کا شمار تیسری دنیا میں ہوتا ہیں.جہاں آبادی کا ٦٠% فیصد حصہ ایک وقت کی روٹی بھی نہیں کھاتا.جہاں سب کچھ ہیں،لیکن بھوک اور افلاس ختم ہونے کا نام ہی نہی لے رہی.اس کی بڑی وجہ منصوبہ بندی کا فقدان اور کرپشن ہیں.کچھ لوگ ملک کی دولت پر قبضہ ہیں.یہ وہ نالایق ٹولہ ہیں جو ملکی دولت کو وقت با وقت لوٹ کر لے جاتا ہیں.جن میں تین قسم کے لوگ آرام سے دیکھے جا سکتے ہیں .خیر ہم بات منصوبہ بندی کی کر رہے تھے .ایک وقت تھا جب ایک حکمران جسے ہم ایوب خان کے نام سے جانتے ہیں.اس نے پہلی بار پاکستان میں پانچ سالہ منصوبہ شروع کیا .١٩٥٥ سے .١٩٦٠ پھر دوسرا پانچ سالہ منصوبہ ١٩٦٠سے ١٩٦٥.اس پانچ سالہ منصوبہ کی وجہ سے پاکستان نے ٢٠% دولت کمائی .یعنی ٢٠% آمدنی اضافہ کیا ،دس سالوں میں پانچ ڈیم بنے. زرعی اصلاحات ،پرائیویٹ بنکنگ اور صنعت کو ترتیب دیا .پاکستان کا یہ پلان کاپی ہوا کوریا اور جرمنی میں .لیکن ایوب خان کے بعد پاکستان میں پانچ سالہ منصوبے آگے نہ چل سکے .جس کی وجہ آنے والی حکموتوں کی ذاتی رنجیشے ،عقل کی کمی اور منافقت بھی کہی جا سکتی ہیں .جس کا نتجہ آج ہم ٥٠ سال بعد بھی تیسری دنیا میں شمار کیے جاتے ہیں.ملکی ترقی کے لیا ایک قوم بننا ضروری ہیں.