عدالت انصاف جلدی کرو |
چوٹی سی بات
ملک ریاض کا بحریہ ٹاؤن پچھلےایک سال سے چیف جسٹس کے کمرہ عدالت میں لٹکا ہوا ہیں .بحریہ ٹاؤن پر ناجائز زمین کےقبضہ اورتعمیرات کا الزام ہیں.آج ایک طرف ملک ریاض کا کیس ہے اور دوسری طرف اسی عدالت نےایک اوراس جیسے کیس میں آج کے پرائم منسٹر جناب عمران خان کوان کےغیر قانونی گھرکو تھوڑے سے جرمانہ دینے پرلیگل کردیا. دوایک جیسےکیسزمیں مختلف فیصلے پاکستانی عدالتی نظام کی مضبوطی کا خاکہ پیش کر رہے ہیں .بحریہ ٹاؤن جس کو ملک ریاض اور انتظمیاں پچھلے ٢٣ سال سے کامیابی سے چلا رہے ہیں.بحریہ ٹاؤن اب ملک ریاض کا ہی نہیں بلکہ یہ اب ایک ادارہ ہیں ایک برانڈ ہیں.جس میں پاکستان اور پاکستان سے باھر رہنے والوں کا سرمایا لگا ہوا ہیں جو ملکی معیشت کو مضبوط کرنے میں اپنا حصہ دال رہا ہیں. بحریہ ٹاؤن میں لاکھوں لوگ کاروبار کر رہے ہیں .ان میں کافی جاب پیشہ بھی ہیں.اب اگر عدالت یا گورنمنٹ کے پاس اتنے ذارئع ہیں کہ وہ ان لوگوں کوجابزدیں گی .بقول عمران خان کے وہ ٥٠ لاکھ گھر دیں گے پانچ سالوں میں .جناب جو گھر دیں رہا ہے اسے تو کام کرنے دیں.باقی رہی بات ناجائز زمین کی تو اسکا ذمہ دار کیا صرف ملک ریاض ہیں.اور بھی لوگ ہو گے.تو صرف توپوں کا رخ صرف ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن میں رہنے والے پر ہی کیوں .کیا جب یہ سب ہو رہا تھا اس وقت ریاست سو رہی تھی.اگر ملک ریاض قصوروار ہیں تو پھر ریاست کی اور اس وقت کے لوگ بی ذمہ دار ہیں .اگر ایک ناجائز قبضہ والے بنی گلہ کے گھر کو لیگل کیا جا سکتا ہیں تو ایک بحریہ ٹاؤن جس میں پاکستانیوں کا پیسا لگا ہوا ہیں اسے کیوں نہیں..کیوں لوگوں کی روزی کو بند کی جا رہا ہیں .کیا میسج دیا جا رہا ہیں نیا کاروبارکرنے والوں کو.کہ ان کوبھی ملک ریاض بنا دیا جانے گا.اگر بقول عدالت کے بحریہ ٹاؤن میں اتنا گپلا ہیں تو باقی ہاؤسنگ پروجیکٹس میں کیا ہو رہا ہو گا .ضرورت اس بات کی ہیں کہ بحریہ ٹاؤن کے کیسز کو جلد سے جلد کلیر کیا جائیں نہ کے تاریخ پر تاریخ اس کا نقصان پاکستان کی ریل اسٹیٹ انڈسٹری کو ہو رہ ہیں.کچھ خیال کیا جانے
0 comments:
Post a Comment