Monday, 24 December 2018

گلگت کی آواز

گلگت کی آواز

     
گلگت بلتستان کو صوبہ کا حق پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں ملا.گلگت بلتستان کی حدود کو دیکھا جاتے تو یہ پاکستان کے شمال میں ایک خوبصورت وادی ہیں جس کا منزل دلکش ہیں.بلند و بلا پہاڑ اس کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتے  ہیں.ہر وہ جگہ جہاں پہاڑ ہو برف باری ہو .وہ ایریا ویسے بھی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہوتا ہیں .سردیوں میں سخت سردی ہوتی ہیں اور گرمی میں تو ایسے علاقے پانی کے شور سے  اور موسّم میں سردی کی شدت کمی کی وجہ سے رہنے کے لیا خوش گوار  اور صحت افزا تصور کیے جاتے ہیں

گلگت بلتستان کی آبادی آغا خانی فرقے سے تعلق رکھتی ہیں اور باقی کچھ شیعہ اور سنی بھی آباد ہیں گلگت کو ایسے  انتظمی بنیاد کی  وجہ  سے خود مختار کیا گیا تھا .جبکے دکھا جائیں تو اس خود مختاری کا عوام کی حالت زار پر کوئی خاص فرق نہیں پڑہ.عوام کی حالت اب بھی نہیں بدلی .آج بھی گورنمنٹ کے اسکول فنڈ کی کمی کی وجہ سے نہ چلنے کے قبل ہیں اور ہسپتال لوں کی حالت بھی غیر تسلی بخش ہیں .جو ہسپتال آغا خان کی فنڈنگ سے چل رہے ہیں.ایسا لگتا ہیں جیسے گلگت بلتستان آغا خان کی ذاتی جاگیر ہو.یہ کام  گورنمنٹ کا ہیں نہ کے آغا خان کا.اگر آغا خان نے ہی سب کچھ کرنا ہیں تو پھر اختیار بھی آغا خان کو ہی دی دیا جائیں.

گلگت بلتستان جو کہ ایک سیرو سیاحت کے لیا پرفضا مقام ہیں حکومت کی غلفت کی وجہ سے اپنی حیشت دن با دن کھوتا جا رہا ہیں ویسے بھی  بقول عمران خان کہ ہم کو ملک کے دولت اکھٹی کرنی ہیں تو جناب ٹورازم آپ کو جتنی دولت دی سکتا ہیں اپ مانگ کر نہیں پوری کر سکتے .گلگت کا شندورمیلا جس میں پولو کا کھیل کافی مہشور ہیں اورعالمی سطح اپنی پہچان رکھتا اور دنیا بھر کے ٹورسٹس سال بھر اس کے شروع ہونے کے انتظار میں رہتے ہیں .گورنمنٹ ہ پاکستان کے اس حصے کو اپنا سمجے اوراس ایریا کو ڈیولپ کریں .یہ ایریا پاکستان کے ٹورازم کو  آگے لے جا سکتا ہیں .گرمیوں میں اس جگہ خوب چہل پہل ہوتی ہیں .یہاں ٹورازم کو ترقی دی  جائیں یہاں ڈویلپمنٹ کے پروجیکٹ  کیا جائیں.اگر روڈ کا نظام صیحی ہو گا اسکول بنے گے ہسپتال ہو گے تو فائدہ عوام اور پاکستان دونوں کا ہیں .یہ تھوڑی سی انویسٹمنٹ  انڈوں اور کٹوں سے بھی اچھا منافع دیں گیی. علمی ٹورسٹ  کو جب ٹور میں  کوئی چیز اچھی لگے تو وہ اس کا ذکر  آگے ١٠ لوگوں سے کرتے ہیں .جو ہمارے اس  ایریا کو پروموٹے کرنے  لیا ایک اچھی کاوش  ہو سکتی ہیں .حکومت کو اس علاقے کی ترقی کا فوری سوچنا ہو گا نہ صرف  اس کا بلکے ہراس علاقے کا جہاں سیرو سیاحت کی جاسکتی ہیں

0 comments:

Post a Comment