آئس کا مزہ
آئس جس کا مطلب تو برف ہیں ٹھنڈی ٹھنڈی ہم پانی ٹھنڈا کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں یا پھر برف کے رنگا رنگ لال پیلے گولے اورفالودے میں ڈالتے ہیں اور گرمیوںکی شدت کوٹھنڈہ کرتے ہیں .آج کل پاکستان میں گرمی ہو یا سردی ہر طرف آئس ہی آئس زیربحث ہیں.پچھلے ایک دو ہفتوں سے آئسکا چرچا خوب ہو رہا ہیں ہمارے میڈیا میں تواس آئس کو ذکر ایسے ہو رہا ہیں جیسا مارکیٹ میں کسی نئی برانڈ کی آمد ہوئی ہو.پھرکچھ دن پہلے ایک سفرمیں جب ٹیکسی ڈرائیورنے پوچھا صاحب یہ آئس کیا چیز ہیں تو جواب میں ڈرائیور سے پوچھا جناب آپ نے آئس کا نام کہا سنا تو جواب ملاکہ اسکول کی طلبہ فون پراپنی دوست سے آئس کا ذکراپنی دوست سے کر رہی تھی اوراسکول میں لانے کا بول رہی تھی .خیرگوگل سیارچ انجن پر ذرا سی جانچ پڑتال کی تو پتہ چلا یہ جو آئس ہیں وہ کوئی ٹھنڈی چیز نہیں بلکے ایک گولی ہیں جوپاکستان کے ہربڑے شہر کراچی ،لاہور، راولپنڈی،اسلام آباد سے پشاورتک مل رہی ہیں.اورھمارے طلبه اور طالبات اسکول سے لے کر کالجز اور یونیورسٹیز تک اس آئس نامی گولی کے دیوانے پن میں مبتلا ہیں.آئس ہیں کیا اور کیوں استعمال ہوتی اوراس لعنت کوکس نے متراف کروایا اس کا ذکر آگے چل کر کرتے ہیں
کرسٹل میتھ ایمفیٹامین،کرسٹل میتھ، شابو، کرسٹل گلاس، شارڈ یہ سب آئس کے مختلف نام ہیں جو اس کو استمعال کرنے والے جانتے ہیں اورآرڈر کرتے وقت استعمال کرتے ہیں.آئس a stimulant drug مطلب ایک محرک منشیات.لو جی جس کو ہم ٹھنڈاسمھج رہے تھے وہ تو ایک نشہ اورگولی نکلی.جس کا مطلب اور استعمال ہمارے جسم اوردماغ کے درمیان میسج کے عمل کومعمول سے تیزکرنا ہیں.جس کا باقدگی سے استعمال انسان کواس کا عادی کر دیتا ہیں .چونکہ یہ ایک سخت نشہ آور گولی ہیں تو اس کے ضمنی اثرات زیادہ نقصان دہ ہوتے ہیں.یہ گولی میتھ ایمفیٹامین نامی پاؤڈر یعنی عام نشے سے زیادہ نقصان دہ ہیں. آئس کے استمال کے مختلف عمل ہیں جیسے کہ انجیکٹ کرنا ،نگلنا،سگریٹ نوشی میں استعمال کرنا وغیرہ.ہماری سائنس اور طب اس قسم کے نشہ یا کسی بھی اور نشے کے متعلق نرم گوشہ نہیں رکھتی.ایکسپرٹس کا خیال ہیں کہ یہ نشہ انسانی میسج سسٹم کوتیز کرنے کے ساتھ سونے کے عمل میں خلل ڈالتا ہیں.باقی اپنے پڑھنے والوں کی معلومات میں اضافے کے یہ
https://adf.org.au/drug-facts/ice/ بلاگ کا لنک ہیں .جوآپ کو
سمجنے کے لیا دیا گیاہیں
اب ذرا ذکر ہوجاہے ریاست کا جس کا کام عوام کی فلاح و بہبود ہیں. ریاست ایک غیرقانونی کام جواس کی ناک کے نیچے ہو رہا تھا اور اور اب بھی ہو رہا ہیں. جس کا ذکرآج اتنا عام ہیں اور بچے بچے کی زبان پرہیں جس کا ذکر ڈاؤن اخبار نے ٢ جون ٢٠١٧ اورڈیلی پاکستان آبزرور Daily Pakistan Observer نے ٢٠١٨ جولائی میں اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہیں .کیا یہ خبر کسی قانون نفاذ کرنے والے ادارے کی نظر سے نہیں گزاری یا اس میں کوئی سیاسی فائدہ نہیں نظر آیا.کیسے ڈرگ مافیا اور پاکستان کے اسکول ،کالجز اور یونیورسٹیز میں یہ نشہ بک رہا ہیں اور وہ بھی ٢٠٠٠ اور ٣٠٠٠ ہزارپاکستانی کرنسی میں.کون ہیں جو یہ نشہ ہماری ینگ نسل میں پھیلا رہا ہیں .اسلام آباد سکولز کی کنٹینز سے اس گولی کا ملنا ایک واضح ثبوت ہیں کسی کی سرپرستی کا اورسکولز کی انتظمیا کا بھی جو یا تو نظر چوراہ رہے ہیں یا پھراس جرم میں وہ بھی شریک ہیں.اس کی ضرور جانچ پڑتال ہونی ضروری ہیں.اور آج کل ھمارے قانونی ادارے اور خاص کر جناب چیف جسٹس صاحب کرپشن ،ڈیمز اور بحریہ ٹاؤن ملک ریاض کی جان چھوڑکراس طرف کچھ توجہ دیں.اپنی نئی نسل کو اس لعنت سے دورکریں یہ کرپشن سے بھی بڑا جرم ہیں. عمران خان کی حکمومت کے وفاقی وزیر جناب آفریدی صاحب سے گذارش ہیں کہ پاکستان کے اسکول ،کالجز ،یونیورسٹیز اورکچھ و اسکول کے بچوں کےوالدین کو بھی سزا و جرمانے کریں .ٹیچرز کے ساتھ والدین بھی ذمدار ہیں.آئس جس کو ہماری نوجوان نسل صرف فن یعنی مزہ کا نام دے کر لطف و اندوز ہو رہی ہیں.آئس مزہ نہیں ایک قاتل ہیں خاموش قاتل.
.