کاروباری سوچ
ایک اندازے کےمطابق پاکستان میں ہرسال چارلاکھ پچاس ہزار طلبہ و طالبات ڈگری حاصل کرتے ہیں.جس کا مطلب اتنی ہی نوکریاں مہیا کرنا حکموت کا فرض ہیں.پاکستانی یونیورسٹیز اور کالجز کا نظام دیکھا جائیں تو شروع دن سے ہی آنے والے طلبه اور طالبات کواچھے نمبروں کی تلقین کرنا اور صرف وہی کچھ گائیڈ کرنا جس سے وہ زیادہ سے زیادہ نمبرز حاصل کر سکے .آج کل تو چار سالہ کورسز کی بہرمار لگی ہوئی ہیں ایک سے ایک یونیورسٹی مہنگے سے منہگا کورس ہرسال لے کرآتی ہیں.پھر کیا ہوتا ہیں جناب چوتھے سال کے آخر میں ایک چار سے چھ ماہ کی کسی ادارے میں انٹرنشپ یا پھر کوئی ریسیچ مضمون لکھ کر ڈگری ہاتھ میں اور سٹوڈنٹ گھر .پھر جاب ملے تو اچھی قسمت نہ ملے تو الله کی مرضی .سارا الزام گورنمنٹ پر یا بچے کے کم نمبرز پر.ہماری ملک میں یونیورسٹیز صرف اکیڈمک مضمون پڑھا کر سائیڈ پر. حلانکے ڈگری لیول پر یہ یونیورسٹی کا ہی فرض ہوتا ہیں کہ وہ وہ سٹوڈنٹز کو کاروبار کی سوچ کے لیا آگاہ کرے .بدقسمتی سے پاکستان صرف ایک یونیورسٹی لمس اپنے سٹوڈنٹس کے لیا یہ پروگرام چلا رہی ہیں باقی صرف ذیادہ سے ذیادہ انٹرشپ تک ہی ہیں.
بات کی جائیں باقی دنیا کی تو حالات بلکل برعکس ہیں یونیورسٹیز تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنے طالبعلموں کو جابز اور کاروبار دونوں کے لیا ایسے اتنظامات کرتی ہیں جیسے کہ کاروباری افراد یونیورسٹیز میں آہ کر لیکچردیتے ہیں جوطالبعلموں کی ایک اچھی حوصلہ افزائی ہوتی ہیں اور پھر کورس ورک میں ایسے کامیاب کاروباری افراد اور ان کے کاروبار کے متعلق لیکچر ہوتے ہیں جو کہ طالبعلموں کے خیالات بدلنے میں کافی کارگر ثابت ہوتے ہیں کہ امیدوار اپنی تعلیم مکمل کرنے سے پہلے کی اپنے مستقبل کا فیصلہ کر چکا ہوتا ہیں.اور پاکستان میں طالبعلم ایک ڈگری ختم کرنے کے بعد مزید ڈگری کا سوچ لیتا ہیں .جو کہ ایک اور غلط فیصلہ ہوتا ہیں.اس سب کی بڑی وجہ ناقص منصوبہ بندی کہی جا سکتی ہیں
پاکستانی طالبعلموں میں کاروباری سوچ کا کافی فقدان ہیں وہ جابز کو کاروبار پر زیادہ اہمیت دینا پسند کرتے ہیں اور وہ بھی سرکاری نوکری کو.جس کے حصول کے لیا وہ کافی سال بھی گزر جائیں تو کوئی برائی نہیں لیک کرنی سرکاری نوکری ہی ہیں .یاد رکھے نوکری ایک خاندان اور کاروبار نسلوں کو پالتا ہیں.
کاروبار پاکستان میں صرف بڑی انویسٹمنٹ کا ہی نام ہیں .کوئی جنرل اسٹور، بیکری، کیفے و ریسٹورنٹ بزنس کی لسٹ میں نہیں آتے.حلانکے کام چھوٹے سے بڑا ہوتا ہیں.لیکن یہ سب سمجھنے کے لیا کوئی راضی نہیں.پاکستان میں میں کاروباری سوچ کا فقدان اس ملک کے مستقبل کے لیا اچھا نہیں ہیں اس کا نہ ہونا ہماری معیشت کے لیا نقصان دہ بات ہیں.اپنا کام انسان کو دوسرے کی غلامی سے بچاتے ہیں اور زندگی آسان بناتا ہیں.اور اس دنیا میں ہربڑا کاروباری فرد چاہ وہ بل گیٹس ہو، ملک ریاض یا پھر ہندوستان کے دھیرو بھائی امبانی سب کی کہانی ایک جیسی ہی ہیں.آج اگر دیکھا جائیں تو زہین اور پڑھا لکھا انسان نوکری کرتا ہیں ان کاروباری افراد کے لیا.بات صرف سوچ کی ہیں جو دو انسانوں کا مختلف کرتی ہیں مالک یا نوکر بننے کے لئے.آج کل انٹرنیٹ کا دور ہیں ہر چیز کی انفارمیشن گوگل پر ہیں اگر آپ کو کوئی نصحیت نہی کر سکا تو جناب آپ کچھ وقت انٹرٹینمنٹ سے ہٹ کر گوگل پر جا کر سیارچ کریں تو ہزارروں راستے ملے جائیں گے آپ کو کاروبارکے.اور اگر اعتماد کی کمی ہیں تو کامیاب کاروباری افراد کی بائیو گرافی پڑھیں انشاللہ ضرور راستہ ملے گا آپ کو. اوراپنی ناکامی یا وقت کے زیاہ ذمہ واری کا رونا رونے کی بجاے کوشش کریں.اصل بات کسی چیز کی قدر یا اہمیت ہوتی ہیں .ناکامی یا کامیابی انسان کی بنائی ہی سوچ ہیں
Yah to hamry hakomat ko chy k wo awam k liy asaniya payda kry k mushkaltna
ReplyDelete