لو پھرآئی بسنت
بسنت یعنی کے پتنگ بازی .پتنگ بازی پنجاب کا ایک کلچرل تہوار ہیں .جو ہندوستان کا پنجاب ہو یا پاکستانی پنجاب دونوں اطرف میں بڑھے شوق اور جذبے سے موسم بہارکےشروع میں منایا جانا شروع ہو جاتا ہیں.رنگ برنگ کی پتنگیں نیلےآسمان کواور بھی خوبصورت اوردلکش بنا دیتی ہیں.بسنت یا پتنگ بازی کا رواج پنجاب میں مھراجہ رنجیت سنگھ کے دورہ بادشاہت میں شروع ہوا.رنجیت سنگھ اوراس کی بیوی بڑے اتہمام سے بسنت مناتے.اس دن رنگ برنگ کے کپڑے پہنے جاتے.طرح طرح کے پکوان پکاے جاتےاورلوگ سارادن پتنگ بازی کرتے.یوں پتنگ بازی کا یہ تہواررنجیت سنگھ کےبعد بھی پنجاب میں جاری رہااورآج تک اسی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہیںپنجاب کی تقسیم کے بعد بسنت بھی تقسیم ہوگیی ہندوستانی اورپاکستانی پنجاب میں اورلاہورکےعلاوہ قصور،گجراوالا، سیلکوٹ ،گجرخان،راولپنڈی اورپشاورمیں خصوصی طور پر پورے موسم بہارمیں بسنت کا تہوارمنایا جاتا.لاہورنے پتنگ بازی میں خاصی پہچان حاصل کی.اسی اورنوے کی دہائی میں بسنت کے تہوار نے پاکستان اورلاہور کودنیا بھر میں پہچان دی.اورلاہور بسنت کے تہوار سے دنیا بھرمیں جانا جانے لگا.بسنت کے تہوار نے دنیا بھر کے پاکستانیوں اورغیر ملکیوں کی توجہ کو متوجہ کیا. بسنت کے تہوار نے نہ صرف پاکستان کوایک پیچان دی بلکے اس سے پاکستان کی دوسری انڈسٹریز جیسا کہ ہوٹلنگ اور کھانے پینے کوبھی فائدہ دیا.ایک وقت تھا جب مارچ کا پورا مہینہ لاہورسیاہؤں سے بھرا ریتا.پھر یوں ھوا اس تہوارکو شاید کسی سازش کے تحت ناکام کر دیا گیا اوریوں بسنت کےتہوارپرپاکستانی عدالت نے پابندی لگا دی.
ہماری عدالت نے اس بسنت کے تہوار پر٢٠٠٩ میں جان لیوا تہوارقرا دے کر پابندی لگا دی .بسنت کی وجہ سے بہت سے لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بٹھے .کچھ جانیں گی اور یوں ٣٠٠ سالہ بسنت کا تہوار جس نے لاہورکوایک پہچان دی وہ گورنمنٹ اور کچھ انسانی اور منافع خور لوگوں کی وجہ سے ختم ہو گیا .یہ بات بلکل صیحی ہیں کچھ شک نہیں انسانی جان کی قیمت کسی بھی اور چیز سے زیادہ نہیں ہیں.لیکن اگر دیکھا جاہے توعدالت پنجاب گورنمنٹ کو بھی حکم دے سکتی تھی.پتنگ بازی کوایک محفوظ تہوار بنانے میں اورامن وامان کوقائم رکھنا میں. ریاست کا کام ہی ہوتا ہیں عوام کے کاروبار کو تحفظ دینا .اگر دیکھا جائیں تولاکھوں لوگ اس کاروبار سے جڑے ہوۓ تھے.اس پابندی سے کافی لوگ بے روزگار ہوۓ .نہ صرف لوگ باروزگار ہوۓ بلکہ وہ سیاح جو ہر سال صرف بسنت کا تہوار منانےلاہور آتے تھے وہ سلسلہ بھی تمام ہوا.اور یوں جولاہورعالمی دنیا کی توجہ کا مرکز تھا.ہماری گورنمنٹ آف پنجاب کی بری انتظمیہ کی وجہ سے زوال پذیرہو گیا.اوراگرلاہورہائی کورٹ کچھ دیر کی پابندی کے ساتھ گورنمنٹ کو حفاظتی اقدامات کا نوٹس دیتی تو یہ تہوار آج اپنی پوری شان سے ماجود ہوتا اور ہماری ٹورازم کی صنعت کو پروان چھاڑاتا
اگرآپ کوپتنگ بازی کا شوق ہیں توآپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ گورنمنٹ نے اس سال بسنت کو منانے کا حکم دے دیا ہیں اوراس سال لاہوراور پنجاب والے پتنگ بازی کریں گے. جوکہ ایک خوش آیںد بات ہیں اورایک اچھا فیصلہ ہو سکتا ہیں.یہ فیصلہ خوش آیںد ہو سکتا ہیں اگر ہم عوام پتنگ بازی میں ایک خاص دھاگہ جو کسی زمانے صرف پتنگ کے لیا استعمال ہوتا تھا وہی کریں اور وہ جان لیوا جسے کیمکل دھاگہ بولتے ہیں اس کو نہ استعمال کریں اوراب گورنمنٹ کو بھی اب پتنگبازی کے قواعد و ضوابط مراتب کریں.تو کوئی وجہ نہیں کہ بسنت پھر سے ایک کامیاب تہوار کے طور پر لاہوراور پاکستان کو دنیا میں متراف کروادے .یہ صرف ممکن ہیں اگر ہم عوام اور گورنمنٹ مل کر اسے کامیاب کریں .اس سے ہماری بہت سی انڈسٹریزچلنا شروح ہو جائیں گی اور اس سے ہماری ٹورازم انڈسٹری بھی آگے بڑھے گی