“If the book is true, it will find an audience that is meant to read it.” — Wally Lamb

“You don’t start out writing good stuff. You start out writing crap and thinking it’s good stuff, and then gradually you get better at it. That’s why I say one of the most valuable traits is persistence.” ― Octavia E. Butler

“You can always edit a bad page. You can’t edit a blank page.” ― Jodi Picoult

“Every secret of a writer’s soul, every experience of his life, every quality of his mind, is written large in his works.” — Virginia Woolf

“I can shake off everything as I write; my sorrows disappear, my courage is reborn.” — Anne Frank

Wednesday, 26 July 2017

تم بھی چور

 تم بھی چور


پاکستان کی سیاسی تاریخ کا بہت سارا وقت  آمرہت کے زیرے اثر رہا .مگر جب  بھی جہموری حکمتوں کو موقع ملا انھوں نے خوب کرپشن کی.١٩٩٠ کی دہائی میں یہ کام اپنےعروج پررہا.پاکستان مسلم لیگ ہویا پاکستان پیپلزپارٹی سب نے خوب قرضے لئے اور دل بھرکر کرپشن کی.دونوں پارٹیزکی دو دوبارحکومت گری پی پی پی کی حکموت میں آصف علی زرداری پرالزام لگے. جس کی تحقیق نواز شریف کی دور میں ہوئی اورنوازشریف کو جب بی موقع ملتا وہ عوام کے سامنے خوب زرادی کو ننگا کرتے.اور اسی طرح پی پی پی کی باری بھی نواز شریف کے خلاف تحقیق ہوتی .جس کی مثال آپ سوشل میڈیا یو ٹیوب پر رحمان ملک کی تحقیق کے نام سے دیکھ سکتے ہیں.پھر ٢٠٠٧ میں ایک وقت ایسا بھی آیا. کہ دونوں نے جموریت کے نام پر صلح کرلی لیکن.پھر مرکزاور پنجاب میں پی پی پی اور نواز لیگ نے مل کر حکومت کی. یہ سلسلہ کچھ ہی دیرچلااورپھرالزام بازی شروع ہو گیی.پھردونوں نےایک دوسرے کو چوربولناشروع کردیا اورایک دوسرے کے خلاف کیسز کھولنے کی دہمکی دی.اب یہ سلسلہ پی پی پی کے خلاف تورک گیا کیوں کہ وہ آج کل عوام میں اپنا اثررسوخ کھو چکے ہیں اورنواز لیگ نے اپنی توپوں کا رخ عمران خان کی طرف موڑ دیا.بقول نوازلیگ اور ساتھی کہ اگر ہم پر کرپشن کے الزام لگا رہے ہو تو تم بھی چور ہوں.وہی ٩٠ والی کہانی اگر ہم چور ہیں تو تم  بھی چور ہو کا ڈرامہ اب عمران خان کے ساتھ بھی لیکن اس بار یہ فارمولا ذرا ناکام  لگ رہا ہیں.کیونکےعمران خان نے پاکستان میں نہ کوئی نوکری کی اورنہ ہی کبھی وزیر رہے.باقی اگر بات ہیں زمان ہاؤس اور بنی گلہ کے گھر کی جس کا الزام ہیں کہ پیسا کہاں سے آیا.تو یہ کوئی ڈکی چھپی بات تو ہیں ہی نہیں .بطورکھلاڑی عمران خان نے اکیس سال کرکٹ کھیلی ملک کے لیا اورانگلینڈ اورآسٹریلیا کے  کلبز کے لیا بھی.مزید اگر پاکستانی عوام نا آشنا ہیں تو ان کےعلم میں اضافہ کرتا چلو کہ ١٩٧٠ اور ٨٠ کی دہائی تک عمران خان انگلینڈ میں کرکٹ کے ساتھ بہت سی پرڈکٹس کے لیا ماڈلنگ بھی کرتے رہے ہیں..سٹار ٹی وی  کےمطابق ادارہ نے  صرف ٢٠١٤  ٹی t٢٠ ورلڈ کپ میں  چالیس منٹس کے چار  کروڑعمران خان کو ادا کیے تھے.جو عمران خان ضرورعدالت میں ظاہرکرے گے. چناچے نواز شریف  اور گروپ کا تم بھی چور والا ڈرامہ عمران خان کے خلاف  کامیاب ہوتا ہوانظر نہیں آ رہا .

Thursday, 20 July 2017

بڑے میا ں سبحان الله

بڑے میا ں سبحان الله 


اس معصوم سی شکل والے انسان کی معصومہت پر کوئی کیوں  نہ قربان جاے. جو کہنے کو توپاکستان کا سربراہ ہیں. لیکن حالت اس کنواری لڑکی سے بھی برتر ہیں جسے یہی نہیں پتا کہ اس کا بیا ہ ہورہا ہیں اوروہ بھی کس سے .منی لانڈرنگ کیس میں مطلوب شریف خاندان کا ہرفرد کمیشن میں پیش ہونےکےبعد میڈیا پریہی  سوال کرتا ہیں کہ پتا نہیں ہمارا قصورکیا ہیں.ان کودیکھ کرایسا لگتا ہیں کہ کتنے  معصوم لوگ ہیں اورعوام میڈیا اور ظالم قانون بلّ وجہ شریف خاندان کوتنگ کر رہے ہیں .پانامہ کا کیس ہو یا کوئی عوامی مثلا نواز شریف ایسی معصومہ بات کرتے ہیں کے الله کی پناہ.کبھی بھرے مجمے میں آلوپانچ روپےکلو کردیتے ہیں اور کبھی پچاس برس کا انسان  انھے ١٨ سال  کا نوجوان لگنے لگتا ہیں.آج کل  سارا خاندان کو یہی نہیں پتا کہ عدالت میں پیشی کی وجہ کیا ہیں جبکے جناب دو دففہ ٹی وئی پر اپنے آپ کو بمہ خاندان معصوم قراردی چکے ہیں .اب ٹی وئی پرآ کرپتا نہیں عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں یا واقع  ہی معصوم ہیں اس بات کا فیصلہ یا توقانون کرے گا یا پھر خدا.عوام بے چاری  پانچ سال جب ووٹ دیتی ہیں توووٹ بی بدل دیا جاتا ہیں .دوسری بات یہ کہ ابھی تک یہی واضح نہیں ہورکہ ہا کہ پاناہ کیس نوازشرف خاندان کا ہیں یا نوازگورنمنٹ کا.ہرروزوفاقی وزرا میڈیا  پرآ کر ایسے چیخ وپکارشروع کر دیتے  ہیں جیسے خود ملوث ہو .پانامہ کا فیصلہ کچھ بھی ہو لیکن عمران خان نے وہ سب ممکن کر دیا جو کہ ایک بددینت  معاشرے میں نا ممکن لگ رہا ہیں .اوراب احتساب سب کا ہونا لازم ہیں

Friday, 14 July 2017

نظام اور فرد واحد

نظام اور فرد واحد   









دنیا میں قبرستان ایسے انسانوں سے بھرے پڑے ہیں.جن کا خیال تھا کہ یہ دنیا ان کےعلاوہ نہیں چل سکتی.مگرافسوس وہ سب اسی زمین میں دفن ہیں اور کاینات رواں دواں ہیں. یہی حال کچھ پاکستان میں ہماری لاڈلی سیاسی پارٹی مسلم لیگ نواز کا بھی ہیں.جن کا خیال ہیں کہ کوئی اگران کی پارٹی کے سربرا پرانگلی بھی اٹھا دے تو ہماری لاڈلی گورنمنٹ کوغیرسیاسی قوتوں سے خطرہ لاحق ھو جاتا ہیں.اور وفاقی وزاره  میز لگا کر ٹی وی پر جہموریت کوخطرہ ہیں کے راگ لاپنا شروع کردیتے ہیں.شاید پاکستان میں گنگا الٹی بہتی ہیں.اورنظام کو کسی ایک فرد کے ساتھ منسلک کر دیا جاتا ہیں اور آخروہ واحد فرد نظام کو ہی لے ڈوبتاہیں .ایسا پاکستان کی تاریخ میں کہی بار ہو چکا ہیں.وہ چاھےپاکستان پیپلز پارٹی میں ذولفقارعلی بھٹو ہوں، بے نظیر ھو یا نوازشریف.قصورکسی ایک فرد کا ہوتا ہیں اور خمیازہ  نظام کو اٹھانا پڑتا ہیں .اور پاکستان میں جہموری نظام کی کمزوری  کی یہی وجہ ہیں.ہر بار قصوروار کوئی ہوتا ہیں اور متاثرنظام ہوتا ہیں مگروہ فرد جو ذمہ دارہوتا ہیں کبھی اپنی غلطی تسلیم نہیں کرتا.اس کی ایک واضح مشال آج کی پاکستانی سیاسی تاریخ میں نواز شریف ہیں.وہ قانون اورعوام کی نظر میں اپنے صادق اورامین ہونے کا اعتماد کھو چکے ہیں .لیکن با ضد ہیں کہ عوام نے ان کو بھاری ووٹ سے منتخب کیا تھا .تو جناب وہ بھی آپ کی بدیانتی  تھی جو آپ نے الیکشن کمیش سے چھپا کر رکھی اور سال ٢٠١٦ میں ایک غیر ملکی نیوز میں سامنے آئی.مسلم لیگ نواز میں سیاسی سوج بھوج کا فقدان لگ رہا ہیں جو نواز شریف کو فرد کی بجا ہے نظام سمجھ رہے ہیں. جو کہ ان کی سیاست سی نا آشنا ہونے کی ایک واضح دلیل ہیں.جب کہ آج سے پانچ  سال پہلے پاکستانی  پیپلز پارٹی نے سیاسی عقلمندی سے کام لیتے ہوۓ سپریم کورٹ  کے حکم پر اپنا ایک سربراہ تبدیل کرکے جہموری نظام  کو مَفلوج ہونے  بچایا تھا.اور جہموری نظام کے تسلسل کو جاری رکھنے کی مثال قایم کی.یہ دنیا ایک نظام کے تحت چل رہی ہیں اور انسان اسی نظام میں اپنا حصہ ڈال کر نظام کامیاب  بنا رہا ہیں.

Friday, 7 July 2017

ڈوبتی ثقافت

 ڈوبتی ثقافت


متحدہ ہندوستان کوئی ایک ہزار سال سے مختلف مزاہیب اوراقوام کا مرکز رہا اور آج بھی کہی مزاہیب اور اقوام کے لوگ آباد ہیں .یہ لوگ  اپنےمختلف رسمورواج  کے مطابق زندگی بسرکررہے ہیں اوراپنے مختلف تہواراپنے وقت پر اپنےانداز سےمناتے ہیں .تقسیم کےبعد پاکستان میں بھی یہ سلسلہ جاری رہا.مختلف مذہبی  اورثقافتی تہوارجیسےکہ میلے، بسنت اور مختلف علاقائی کھیل شامل ہیں. یہ عنوان لکھنےکا مقصد یہ باورکروانا ہیں کہ آج کے دور میں دنیا سمٹ رہی ہے .اقوام میں فرق کم ہو رہا ہیں . جس کی وجہ سےدنیا کی دوسری اقوام کی ثقافت کو اپنانا اوراپنے ورثہ کو بھول جانا قابل ذکرہیں.ایسی اقوام اپنا مقام دنیا میں کھو دیتی ہیں کیونکے لوگ دوسری قوم کے لوگوں کوان کے تہذہبی ورثہ سے پہچانتے   ہیں .پاکستانی میں گزشتہ کچھ سال سے یہ سلسلہ ختم ہوتا دکھائی دے رہا ہیں. جب کے کچھ لوگ اپنی مدد آپ کے یہ کام جارہی رکھے ہوۓ ہیں

ایک وقت تھا جب پاکستان میں پتنگ بازی کا تہوار دنیا بھر میں مہشورتھا اور لاہورمیں ہرسال مارچ کے مہینے سیاح دنیا کے مختلف ممالک بل خصوص یورپ،  انگلینڈ،امریکا اورکینیڈا شامل ہیں سے یہ تہوار منانےآتےتھےاورآج یہ تہوار حکموت پنجاب کی غلط اورناکام انتظمیہ کی غلفت کی وجہ سے پیچھلے کوہی دس سال سے منسوح ہو چکا ہیں .اسی  طرح گلگت اور چترال میں شندور فسٹیول بھی حکو مت کی لاپروائی کی وجہ سے زوال کا شکار ہیں. پاکستانی میں ثقافتی سرگرمی کے زوال اورکمی کی ایک بڑی وجہ ملک میں جاری دشتگردی بھی ہیں .لکین اس سے دوری ہماری موجودہ اورآنے والی نسل کواپنی تہذیب سے نا آشنا کر رہی ہیں  

Thursday, 6 July 2017

المیہ فکر


المیہ فکر


یہ تصویر پاکستان میں نظام عدل اورقانون کو سمجنے لیے ایک واضح مثال ہے.جس سے آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہے .کس طرح قانون کی رکھوالی ایک ملزمہ کو تحفظ دیتی ہیں.قانون کے  محافظ خود قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں اورایسا سال ہاہ سال سے ہوتا چلا آ رہا ہیں .پاکستان بنانے کا مقصد ایک ایسے ملک کا قھیام.جہاں عدل و انصاف کا راج ہونا تھا.وہاں  قانون کے رکھوالے الٹا قانون کی خلافورزی کرنے والوں کو سیلوٹ اور سلامیا دی جا رہی ہے.گزشتہ دن اسلام آباد کی ایک وومن پولیس نے مریم صفدر نوازکوشاید اس لیے سلامی دی کہ وہ جناب نواز شریف  کی لاڈلی دخترتھی. اور وہ شاید کبھی ملک کی ویزراعظم  بن جائیں .لیڈی پولیس شاید یہ بھول گیی تھی کہ وہ ایک ملزمہ  کو سلام دے رہی ہے  جواپنےاوپرلگےالزام کا جواب دینے جے آئی ٹی میں  پیش  ہو رہی تھی.اس واقعے سے ایسا لگ رہا ہیں کہ وہ پولیس والی اپنے  ادارے کے قانون و قواعد سے نا آشنا  ھو اور  شاید  افسران بالا بھی جن کی اتنی  ہمت بھی نہ ھو سکی کہ متحرمہ سے پوچھ سکے کہ پولیس کے آیین  کی کون سی شق اسے اس  بات کی  اجازت  دیتی ہیں .اس  حرکت سے با خوبی معلوم  ہو رہا ہیں کے پولیس  شاید حکمران  خاندان کی ذاتی ملازمہ ھو نہ کہ عوام کی.

  ادارے جو کسی فردواحد کے لئے اپنے اصول تک بھول جاتے ہیں وہ ملک و قوم کا تحفظ کیسے کر سکے گے.پولیس ادارے کو اس بات کا نوٹس لینا ہوگا اور پاکستانی عوام کو واضح کرنا ہو گا .کہ ان کے ادارے  کی قابل متحرمہ سے کیوں یہ غلطی سرزرد  ھوئی.ایسی غلطی نہ صرف عوام کی توہین ہیں بلکہ پولیس کے ادارے پربھی ایک سیاہ دھبا ہیں جو ایمان دار افسروں کی تویین ہیں